کراچی(جنگ نیوز)ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف اسی فیصلے کو قبول کریں گے
جو نواز شریف کا فیصلہ ہوگا، اس بات سے انکار نہیں کہ ن لیگ اس وقت مشکل میں ہے، ٹھوس شواہد ہوتے تو سازش کرنے والوں کے بارے میں بتادیتا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیئر حسین بخاری،تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی اور سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی بھی شریک تھے۔
نیئر حسین بخاری نے کہا کہ فروری 2018ء کا پہلا ہفتہ ن لیگ کے ارکان اسمبلی کیلئے بہت اہم ہوگا، اس وقت وہ نواز شریف یا مخالف گروپ کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کریں گے۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ن لیگ میں موٹروے والی سیاست غالب آرہی ہے،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق سمیت مشرف با مفاہمت ہوچکے ہیں۔مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹرز اور سپورٹرز صرف نواز شریف کی طرف متوجہ ہیں، شہباز شریف کہہ چکے ہیں وہ گھر بیٹھ جائیں گے لیکن ن لیگ کا کوئی دھڑا نہیں بنائیں گے۔ملک محمد احمد خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ ن لیگ اس وقت مشکل میں ہے، منتخب وزیراعظم نااہل ہوچکے ہیں جبکہ الیکشن بھی قریب ہیں، میرے پاس ٹھوس شواہد ہوتے تو سازش کرنے والوں کے بارے میں بتادیتا، جی ٹی روڈ کا بیانیہ ظاہر کرتا ہے منتخب وزیراعظم کے ساتھ زیادتی ہوئی، ہم اسی بیانیہ کولے کر چل رہے ہیں کہ ’مجھے کیوں نکالا گیا‘، ن لیگ مخالف تمام سیاسی جماعتیں الیکشن موڈ میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اسی فیصلے کو قبول کریں گے جو نواز شریف کا فیصلہ ہوگا، اگر کوئی غیر آئینی اقدام نہیں ہوا تو 2018ء میں الیکشن ہوں گے، جے آئی ٹی میں فوج کے لوگوں کی شمولیت پرہم نے سوال اٹھائے تھے۔
نیئر حسین بخاری نے کہا کہ نواز شریف کا وزیراعظم اور بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کو لندن طلب کرنا ظاہر کرتا ہے معاملات بہت خراب ہیں، چوہدری نثارکو پارٹی میں اپنی پوزیشن کی سمجھ آگئی ہے، پارٹی میں ان کا کوئی خاص وزن نظر نہیں آرہا ہے، ن لیگ فی الحال تقسیم نظر آرہی ہے، ن لیگ کا ایک حصہ شہباز شریف کی پالیسیوں پر چل رہا ہے، دوسرا نواز شریف اور مریم نواز کے گروپ کے بیانیہ کا حامی ہے۔ نیئر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ فروری 2018ء کا پہلا ہفتہ ن لیگ کے ارکان اسمبلی کیلئے بہت اہم ہوگا، اس وقت وہ نواز شریف یا مخالف گروپ کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کریں گے، دیکھنا ہوگا مریم نواز یا شہباز شریف میں سے کون غالب رہتا ہے۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ن لیگ میں موٹروے والی سیاست غالب آرہی ہے، عوام سے دور رہ کر معاملات کو حل کرنے کی رائے زور پکڑ رہی ہے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو لندن بلایا نہیں گیا بلکہ وہ خود نواز شریف کومنانے گئے ہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق سمیت مشرف با مفاہمت ہوچکے ہیں، چو ہدر ی نثار نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ پارٹی میں مزاحمت کی سوچ اقلیت میں ہے، سعودی عرب اور لندن کے دوروں کے پیچھے این آر او تھری کی خواہش ہے، ن لیگ میں غالب سوچ یہی ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سمجھا بجھا کر دور رکھا جائے۔
مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹرز اور سپورٹرز صرف نواز شریف کی طرف متوجہ ہیں، شہباز شریف اور چوہدری نثار کا موقف ہے عملیت پسندی کی سوچ اپنائے بغیر جماعت متحد نہیں رہ سکے گی، نواز شریف کی آشیرباد کے بغیر عملیت پسندی سے بھی نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے ہیں، نواز شریف کی نااہلی کے بعد شہباز شریف کو ان کی جگہ لینی تھی لیکن جب یہ فیصلہ واپس لیاگیا تو الجھن پیدا ہوئی، شہباز شریف کہہ چکے ہیں وہ گھر بیٹھ جائیں گے لیکن ن لیگ کا کوئی دھڑا نہیں بنائیں گے۔
طلعت حسین نے پروگرام میں اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کے اندر سے لوگوں کے نکلنے کا عمل کچھ رُک گیا تھا لیکن اب دوبارہ شروع ہوگیا ہے، ایم کیوایم کے ڈپٹی میئر ارشد وہرا پارٹی چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہوگئے ہیں،ڈپٹی میئر نے جب پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تو پتا چلا کہ سیاسی طور پر ضمیر ان پر طاری ہوگیا ہے اور اب وہ عوام کی خدمت کیلئے ایم کیوا یم کو چھوڑ کر پی ایس پی میں جارہے ہیں ، ایم کیوا یم جس طرح بنائی گئی یا بنی تھی اس کا ڈھانچہ آہستہ آہستہ ویسے ہی تحلیل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے، یہ ان تمام جماعتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے جو کسی خاص طریقے سے اپنی سیاست کو چلاتی ہیں اور عوام کے اندر گہری جڑیں رکھنے کے باوجود خود کو حالات سے اوپر سمجھتی ہیں، وہ تمام جماعتیں جو پچھلے دروازے سے طاقت میں آتی ہیں اور عوام کی سیاست کے نام پر کسی اور قسم کی سیاست کرتی ہیں انہیں ایم کیوا یم کے حالات کو دیکھنا چاہئے، لیکن بڑا سوال ابھی بھی باقی ہے کہ مہاجر ووٹ بینک کس پارٹی کے پاس جائے گا۔پروگرام میں گھروں کے اندر پلاسٹک کے برتن اور دیگر اشیاء کے استعمال سے کینسر اور ذیابیطس جیسے امراض کے پھیلنے سے متعلق رپورٹ بھی شامل کی گئی۔
No comments:
Post a Comment